این سی ای آرٹی کی 12 ویں کی کتابوں میں بڑی تبدیلی کی جا رہی ہے۔ تبدیلی
کے تحت این سی ای آرٹی کی کتاب میں 2002 میں ہوئے فسادات کو مسلم مخالف
فسادات نہ کہہ کر صرف گجرات فسادات کے طور پر پڑھایا جائے گا۔ گجرات فسادکو
آزاد ہندوستان کی تاریخ کا سب سے بڑی فرقہ وارانہ فسادات میں سے ایک
سمجھا جاتا ہے۔ اس کا فیصلہ کورس ریویو میٹنگ میں لیا گیا۔ اس میٹنگ میں
سینٹرل بورڈ آف ایجوکیشن اور نیشنل کونسل آف ایجوکیشن ریسرچ اینڈ ٹریننگ
کے نمائندے شامل تھے ۔ سال 2007 میں کانگریس کی قیادت والی یو پی اے حکومت
کے دور میں کلاس 12 ویں کی کتاب میں اس باب کو شامل کیا گیا تھا۔
ہندوستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق این سی ای آر ٹی کے ایک افسر نے بتایا
کہ اس مسئلے کو سی بی ایس ای کی جانب سے بھی اٹھایا گیا تھا۔ اس سال کے
آخر میں پرنٹ ہونے والی کتابوں میں یہ تبدیلی کردی جائے
گی ۔ انہوں نے کہا
کہ ریویو ایک مسلسل چلنا والا عمل ہے۔ ہم ہر مرتبہ کتابیں ری پرنٹ کرنے سے
قبل نئی منظور شدہ چیزوں کو شامل کرتے ہیں اور معلومات کو اپ ڈیٹ بھی کرتے
ہیں۔ اس سال ہم اس کی عمل کو زیادہ پلاننگ اور باقاعدہ طریقہ سے کر رہے
ہیں۔
خیال رہے کہ اسکول کی تعلیم کے لئے این سی ای آرٹی کو حکومت کا تھنک ٹینک
سمجھا جاتا ہے۔ این سی ای آرٹی کی طرف سے اس اقدام کو کتابوں کو اپ ڈیٹ
کرنے کے عمل بتایا جارہا ہے۔ کلاس 12 ویں کے پولیٹیکل سائنس کی کتاب
پولیٹکس ان انڈیا سنس اینڈی پنڈنس کے صفحہ نمبر 187 پر 'اینٹی مسلم رائٹس
ان گجرات کے عنوان سے ایک مضمون دیا گیا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق
فروری مارچ 2002 میں بھڑکے تشدد میں 800 مسلم اور 250 سے زیادہ ہندو لوگ
مارے گئے تھے۔ اس فساد کو آزاد ہندوستان کی تاریخ کا سب سے سنگین فرقہ
وارانہ فسادات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔